السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Monday, 23 July 2018

مقام و مرتبہ

ایک چور کو پتا چلے کہ ایک گھر میں 5 لاکھ اور دوسرے گھر میں 50 لاکھ موجود ہے تو چور 5 لاکھ والے گھر کو چھوڑ کے 50 لاکھ والے گھر میں چوری کرے گا اسی طرح ایک انسان میں ایمان 40% فیصد ہو اور دوسرے انسان میں ایمان 80% فیصد ہو تو شیطان 40% فیصد ایمان والے انسان کو چھوڑ کے 80% ایمان والے انسان پے اپنا شطانی وار کرے گا

ہمیں دیگر زرائع سے اکثر دیکھنے سننے کو ملتا ہے فلاں مولوی، امام، مفتی اور علامہ اور پیر و فقیر نے فلاں فلاں گناہ کبیرہ کر دیا اور ہم اس انسان پے لعن تعن کرتے ہیں کہ دین دار ہو کے داڑھی رکھ کے ایسے ایسے گھناؤنے کام کرتا ہے، شرم نہیں آتی وغیرہ وغیرہ، پر جو انسان شرم و حیا، دین داری و متقی و پرہیزگاری اور انسانیت کے جتنے زیادہ اعلی و اولی اور عظیم مقام پے ہوتا ہے شیطان اس انسان سے گناہ بھی اس کے مقام و مرتبے کے مطابق کرواتا ہے کہ یہ اپنی انسانیت کے جس آسمان پے ہے اس سے ایسا کوئی گناہ سرزد کرواؤ کہ یہ اس مقام و مرتبے سے سیدھا زمین پے آ گرے اور پھر اس سے بھی زیادہ کہ وہ انسان زلت و رسوائی کے گڑھوں کڈھوں میں جا گرے۔۔

اور ایک عام مسلمان جب اس طرح کی بات سنتا دیکھتا ہے تو اسے یقین نہیں آتا کہ ایسا بڑا گناہ ایک متقی و پرہیزگار نے کیسے کر لیا اس سے کیسے ہو گیا، پر وہ عام مسلمان یہ نہیں جانتا کہ جس انسان کا تقویٰ جتنا زیادہ ہوتا ہے شیطان اس پے اپنا شیطانی حملہ و وار بھی اتنی طاقت و شدت سے کرتا ہے

اس کا یہی حل ہے کہ اپنی نیکی ، متقی و پرہیزگاری پے اترایا نا جائے، بلکہ عاجزی و انکساری کے ساتھ ربّ رحٰمن سے دعا و التجا کی جائے کہ اے کل کائنات کے خالق و مالک تو مجھے جس مقام پے لایا ہے مجھے اس مقام پے قائم و دائم رہنے اور اس پے استقامت کے ساتھ چلتے رہنے کی توفیق و سعادت عطا فرما۔

اب بہت سے لوگوں کے زہن میں یہ بھی سوال آ رہا ہو گا کہ پھر جو انسان بڑے بڑے گناہ کرتے ہیں جو کرپشن، لوٹ مار اور قتل و غارت کا بازار گرم رکھتے ہیں تو کیا پھر انکا بھی مقام بہت اعلی ہے جسکی بنا پے شیطان انسے ایسے گناہ کرواتا ہے؟

اس کا سیدھا اور صاف جواب یہ ہے کہ اوپر کی گئی بات صرف دیندار انسانوں کے حوالے سے کی گئی ہے ناکہ دنیادار انسانوں کے حوالے سے۔ دنیادار تو ہے ہی دین سے دور اس سے تو کچھ بھی بعید نہیں کہ اس سے کونسا گناہ سرزد ہو جائے کیونکہ وہ تو ہے ہی جب دنیادار تو پھر اس سے تو صرف شر ہی کی امید کی جا سکتی ہے ناکہ نیکی و خیروبھلائی کی۔

No comments:

Post a Comment