السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Thursday, 24 August 2023

مفت تعلیم

آپ تعلیم یافتہ ہیں تو کیا آپ نے اس تعلیم کی روشنی کو آگے پہنچایا؟

کیا اپنی پوری زندگی میں کسی ایک انپڑھ انسان کو مفت میں تعلیم دے کے پڑھنے لکھنے کے قابل بنایا؟

اگر نہیں تو پھر آپ نے تعلیم تو حاصل کر لی پر آپ تعلیم کے مقصد کو نہیں سمجھے اور پھر آپ نے انسانیت کا کوئی کام نہیں کیا۔۔۔

تو آج سے اپنے آس پاس دیکھیں اور کسی ایک انپڑھ کو انسانیت کی خاطر پڑھنا لکھنا سکھا دیں، اس کے اندر پڑھنے لکھنے کا شوق و جذبہ جگا اور پیدا کر دیں اور اس کو پڑھنے لکھنے کے قابل بنا کر اس سے وعدہ لیں کہ وہ بھی آگے کسی ایک انپڑھ کو پڑھنا لکھنا سکھائے گا۔۔اور وہ آگے جس کسی کو پڑھنا لکھنا سیکھائے وہ بھی اس سے وعدہ لے کہ جیسے میں نے اسے مفت میں پڑھنا لکھنا سیکھایا ویسے ہی وہ بھی اپنی زندگی میں کسی ایک انسان کو پڑھنے لکھنے کے قابل بنائے گا۔۔تو اس طرح خیر کی ایک چین Chain چل پڑے گی۔۔اور اس چین کو شروع کرنے والا اور اس میں اپنا اپنا حصہ ڈالنے والا اپنے لیے صدقہ جاریہ کا سامان کرتا چلا جائے گا۔۔

انسان ہونے کے ناتے انسانیت پے چلیں انسانیت کو پھیلائے فقط اس نیت سے کہ آپ کا ربّ رحمٰن آپ کے اس عمل سے راضی ہو جائے۔۔اور جب خالق و مالک راضی و خوش ہو گیا تو انسان دو جہانوں میں کامیاب و کامران ہو گیا۔

#insaanorinsaaniyat

Sunday, 13 August 2023

ایمان اور سادگی

ایمان اور سادگی

آپ نے کبھی غور کیا کہ گر جن کے 4،5 بچے ہوں اور ان میں سے کوئی ایک بچہ جسمانی و زہنی طور پے کمزور واقع ہوا ہو۔۔تو والدین اس بچے کو باقی بچوں کی نسبت زیادہ پیار محبت ،وقت، اہمیت اور توجہ دیتے ہیں۔۔

اس کی ہر ضرورت کا پورا پورا اور خاص خیال رکھتے ہیں۔۔۔تو جب والدین جو انسان کو دنیا میں لانے کا فقط ایک سبب و زریعہ بنتے ہیں وہ کمزور اولاد کی بھرپور دیکھ بھال کرتے ہیں تو جس خالق و مالک نے اپنے جس کمزور بندے/بندی کو تخلیق کیا وہ اسے بھلا کیسے اکیلا، تنہا اور لاوارث چھوڑ سکتا ہے۔۔۔

آپ اس ٹیڑھی، الٹی، تیز طرار، شاطر و مکار دنیا میں اگر سیدھے سادے اور کھرے اور سچے انسان ہیں اور زندگی کے اکثر و دیگر معاملوں میں مار کھا جاتے ہیں، بار بار ناکام ہوتے اور لوگوں اور زندگپیچھے رہ جاتے ہیں۔۔

تو ربّ رحمٰن کی پاک و بابرکت زات پے یقین کامل، بھروسہ اور اعتماد رکھیں کہ وہ خالق و مالک آپ کو اس بات، اس خوبی و کامیابی اور اس خوشی سے نوازے گا جو آپ کے آس پاس اور جان پہچان والے لوگ اس سب سے محروم ہونگے۔۔

دراصل سادگی میں ہی ایمان اور ایمان میں ہی سادگی ہے اور جو انسان سادا ہو اور سادگی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بناتا ہو وہ اللہ ربّ العزت سے اور اللہ ربّ العزت اس انسان سے قریب ہوتا ہے۔۔

اور اللہ ربّ العزت جس انسان سے قریب ہو وہ انسان امتحان، آزمائش اور مشکلوں سے تو گزرتا ہے پر ایک دن وہ کامیاب و کامران ہو کے رہتا ہے اور ایکدن چین، راحت و سکون پا کے رہتا ہے۔۔۔

بس اپنے تخلیق کار، پالنہار، پروردگار سے اپنا تعلق اور رشتے کو مضبوط کرو۔۔اسی سے اپنی ہر بات، دکھ درد، تکلیف، مشکل پریشانی بیان کرو اور اسی کو اپنا رہبر اور نجات دہندہ بناؤ، اسی کے در پے ماتھا ٹیکو، اسی سے اپنے راز و نیاز بیان کرو، اسی سے منتیں مرادیں اور دعائیں مانگتے رہو۔۔وہ سنتا ہے۔۔وہی سنتا ہے۔۔وہی نوازتا ہے، وہی سدھارتا ہے، وہی مسبب الاسباب ہے، وہ حقیقی کار ساز ہے۔۔

اصل مسئلہ یہ ہے کہ خالق و مالک تو ہم سب کا ہے، وہ پالنہار و پروردگار سب کا ہے پر ہم اس کے نہیں بنتے۔۔ہم اس پاک و بابرکت زات سے نہیں جڑتے۔۔۔

زرا نہیں پورا اور ڈھیر سارا سوچئیے۔۔اور اپنے ربّ رحمٰن سے جڑئیے۔

#insaanorinsaaniyat

Monday, 7 August 2023

انسان اور جانور

انسانوں کی دنیا  سے پرے کی دنیا میں بڑا سکون ملتا ہے۔۔۔جیسے کہکشاں، دریا کنارے، ندی نالے، کھیت کھلیان، باغات، پہاڑ وغیرہ۔۔۔

#insaanorinsaaniyat

پرے کی دنیا

انسانوں کی دنیا  سے پرے کی دنیا میں بڑا سکون ملتا ہے۔۔۔جیسے کہکشاں، دریا کنارے، ندی نالے، کھیت کھلیان، باغات، پہاڑ وغیرہ۔۔۔


#insaanorinsaaniyat

قیمتی انسان

دنیاوی اشیا جتنی پرانی ہوتی جاتی ہیں۔۔اتنی قیمتی ہوتی چلی جاتی ہیں اتنی کہ انہیں مٹی سے بھی اٹھا اور نکال کر میوزیم میں سجا دیا جاتا ہے۔۔ایک انسان ہی ہے جتنا پرانا ہوتا ہے اتنا ہی بے وقعت ہوتا چلا جاتا ہے حتکہ اتنا کہ اسے اس کے اپنا گھر سے بھی نکال دیا جاتا ہے اور وہ در رر، در بدر رلتا پھرتا ایک دن مٹی میں جا ملتا ہے۔۔۔

کاش کہ انسان بھی کسی دنیاوی قیمتی شے جیسا ہوتا کہ جتنا پرانا ہوتا اتنا زیادہ قیمتی ہوتا چلا جاتا۔۔۔

انسانیت و حیوانیت

ہمارے معاشرے میں سرے سے اپنی غلطی ماننے کا رواج ہی نہیں ہے اور گر کسی خوف و ڈر کی وجہ سے غلطی ماننا پڑ ہی جائے تو اس غلطی کا ازالہ عملی طور پے کرنے کی بجائے معافی تلافی صرف زبانی جمع خرچ سے کرنا چاہتے ہیں۔

غلطی ماننا

ہمارے معاشرے میں سرے سے اپنی غلطی ماننے کا رواج ہی نہیں ہے اور گر کسی خوف و ڈر کی وجہ سے غلطی ماننا پڑ ہی جائے تو اس غلطی کا ازالہ عملی طور پے کرنے کی بجائے معافی تلافی صرف زبانی جمع خرچ سے کرنا چاہتے ہیں۔

Friday, 4 August 2023

ایگل کی آڈیو کیٹیس


ایگل کی آڈیو کیسٹس

یہ 90 کی کی ایک آڈیو کیسٹس کمپنی تھی۔۔جو بھارتی فلمی گانوں کی ریکارڈنگ کرتی اور پھر ان آڈیو کیسٹس کو مارکٹ میں بیچتی تھی۔۔

مجھے آج بھی اچھے سے یاد ہے کہ جب میں 11،12 سال کا تھا اور جب بھی دھدھیال سے ننھیال اور ننھیال سے دھدھیال آنا جاتا ہوتا تو ویگن سے یا بس سے جاتے پر ہر ایک سستے عاشق نما ڈرائیور نے ایگل کی آڈیو کیسٹس کی سستی رومانوی ڈائیلاگ پے مبنی کیسٹس چلا رکھی ہوتی تھی۔۔۔

ایگل آڈیو کیسٹس اکثر اور زیادہ تر اداس، غمگین اور دکھی آتما والے گانے لگا رکھے ہوتے تھے جن گانوں سے پہلے سستے عاشقی معشوقی والی ڈائلاگ ہوتے تھے جس میں ہیرو بچھڑنے اور جدائی کے درد میں اداس ڈائلاگ بولتا اور ہیروئن بھی جواباً سسک سسک کر اور روتے دھوتے ہوئے ڈائلاگ کی ادائگی کر رہی ہوتی تھی۔۔اور بکواس ڈائلاگ بازی کے بعد گانا چلا کرتا تھا۔۔

ایسے سستے اور گھٹیا ڈائلاگ پے مبنی گانوں کو سن کر اچھا بھلا سیدھا سادا بندہ بندی بھی اداس ہو جاتا تھا اور جو اچھے بھلے کنوارے کنواریاں ہوتی ان کی بھی شادی کی امنگ جاگ جاتی تھی۔۔

ایسے میں بندہ فیملی کے ساتھ جا رہا ہوتا اور ناکام و نامراد عاشق ڈرائیور ایسے گانے لگا دیتا تو فیملی کے سامنے بڑی شرمندگی اور سبکی سی محسوس ہوتی تھی۔۔کہ اس بیشرم کو حیا نہیں ہے کہ ایسے گھٹیا گانے لگا کے بیٹھ گیا ہے۔۔جبکہ ویگن میں فیملی بھی جا رہی ہیں۔۔گر کوئی لڑکی سکول و کالج جا رہی ہوتی تو وہ بیچاری بھی شرمندگی سے سر جھکائے بیٹھی رہتی تھی کہ ایسے گانوں کا وہ کیا کرے۔۔

آپ میں سے کس کس کو 90 کے دور کا ایسا سفر اور اس وقت کے سستے اور گھٹیا ڈرائیورز یاد ہیں؟