السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Saturday, 30 October 2021

سکول اور نوکری

سکول اور نوکری

میں بچپن میں سکول سے کبھی لیٹ نہیں ہوا۔۔ہمیشہ وقت پے یا وقت سے پہلے سکول پہنچا اور جب سے نوکری کرنا شروع کی تو نوکری پے بھی ہمیشہ وقت پے یا وقت سے پہلے پہنچا، کبھی کبھار اور شاذ و نادر ہی دیر سے پہنچا ہوں۔۔۔

وقت پے پہنچنے کے پیچھے میری سوچ یہ تھی کہ سکول میں استاد اور نوکری پے کمپنی کا مالک مجھ سے سوال جواب نہ کرے اور دیر سے پہنچنے پے مجھے ان کے سامنے بیعزت اور شرمسار نہ ہونا پڑے۔۔۔سکول اور نوکری پے وقت پے پہنچنے کے باوجود بھی افسوس کہ زندگی کبھی وقت پے نہیں ملی اور کبھی وقت ساتھ نہیں دیتا تو کبھی زندگی اور رشتوں کے ساتھ دینے کا تو پوچھیں ہی مت۔۔۔

الحمداللہ میرا ریکارڈ ہے کہ میں سکول اور نوکری پے اکثر و اوقات وقت پے ہی پہنچا ہوں۔۔

تو کیا کہا جا سکتا ہے کہ جو نوکری یا کاروبار پے دیر سے پہنچے وہ دراصل سکول میں بھی دیر سے پہنچتا ہو گا۔۔کیونکہ ہر اچھی بری عادت بچپن سے جو بن اور پڑ جائے وہ پھر وقت اور عمر کے ساتھ گھٹ یا بڑھ تو جاتی ہے پر مکمل طور پے ختم نہیں ہو پاتی۔۔

آپ سکول اور نوکری پے وقت پے پہنچنے والوں میں سے ہیں یا سکول اور نوکری پے دیر سے پہنچنے والوں میں سے ہیں اور آپ کا کس بات، کام یا شعبے میں ریکارڈ ہے؟

#insaanorinsaaniyat

Monday, 18 October 2021

خیر و شر

انسان کی مٹی کے اندر خیر اور شر کو آٹے میں نمک کی طرح گوندھ دیا گیا ہے، اب خیر ملے تو خیر بڑھتی ہے اور جو گر شر ملے تو شر بڑھتا ہے۔۔آپ معاشرے کو اگر شر دے کر شر پھیلا رہے ہیں تو غور و فکر کریں اور خیر کو پھیلائیں اور خیر کو بڑھاوا دیں۔۔تاکہ روزِ آخرت آپ کو بھی خیر سے ہی نوازہ جائے۔

الگ ہونا

انسان کی مٹی کے اندر خیر اور شر کو آٹے میں نمک کی طرح گوندھ دیا گیا ہے، اب خیر ملے تو خیر بڑھتی ہے اور جو گر شر ملے تو شر بڑھتا ہے۔۔آپ معاشرے کو اگر شر دے کر شر پھیلا رہے ہیں تو غور و فکر کریں اور خیر کو پھیلائیں اور خیر کو بڑھاوا دیں۔۔تاکہ روزِ آخرت آپ کو بھی خیر سے ہی نوازہ جائے۔

اصلیت

انسان کی مٹی کے اندر خیر اور شر کو آٹے میں نمک کی طرح گوندھ دیا گیا ہے، اب خیر ملے تو خیر بڑھتی ہے اور جو گر شر ملے تو شر بڑھتا ہے۔۔آپ معاشرے کو اگر شر دے کر شر پھیلا رہے ہیں تو غور و فکر کریں اور خیر کو پھیلائیں اور خیر کو بڑھاوا دیں۔۔تاکہ روزِ آخرت آپ کو بھی خیر سے ہی نوازہ جائے۔

Saturday, 9 October 2021

میرے ‏الفاط

انسان اور انسانیت

یہ میسج آپ نے سوشل میڈیا پے کہیں کسی جگہ تصویر میں یا سادا الفاظ میں پڑھے ہونگے۔۔۔

الحمداللہ یہ الفاظ اللہ نے مجھ سے لکھوائے تھے۔۔۔مجھے صحیح سے یاد نہیں کہ یہ سطریں میں نے کب لکھی تھی پر یہ تصویر جب میں نے سوشل میڈیا پے دیکھی تو مجھے خاصی خوشی ہوئی کہ اللہ نے میرے منہ سے نکلے اور ہاتھ سے لکھے ہوئے لفظوں کو عزت بخشی۔۔

پھر آپ نے سردیوں کے حوالے سے گرم انڈوں کی آواز لگاتے بچے بچیوں کے ساتھ ہر قسم کے تعاون پے مبنی مختصر یا تفصیلاً پوسٹس دیکھی یا پڑھی ہونگی۔۔الحمداللہ اس پے بھی سب سے پہلے میں نے پوسٹ لکھی تھی اور میں نے اس طرف لوگوں کی توجہ دلائی تھی۔۔جس کے بعد کچھ نے میرے ہی الفاظ کاپی کیے اور کچھ نے میری سوچ کو اپنے الفاظ سے ترتیب دیا۔۔۔

پھر کہیں یہ پوسٹ دیکھی پڑھی ہو کہ بچپن میں جب ماں ہم سے گھڑی پے وقت پوچھتی تھی کہ کیا وقت ہوا ہے اور ہمیں گھڑی پے وقت دیکھنا نہیں آتا تھا تو ماں گھر کے کسی کونے میں سے آواز لگاتی تھی اچھا یہ بتاؤ بڑی سوئی اور چھوٹی سوئی کس نمبر کتنے پے ہے۔۔آہ بچپن کتنا حسین تھا۔۔۔یہ الفاظ بھی میرے تھے جسے وقت نیوز کے پیج پے جب تصویر میں ڈیزائین دیکھا تو پڑھ کر کافی خوشی ہوئی کہ میرے الفاظ تھے اور کہاں سے ہوتے ہوئے کہاں جا پہنچے۔۔

پھر میں نے ایمبولینس کے حوالے سے ایک مختصر تحریر لکھی تھی کہ آپ سڑک پے ہیں،دفتر میں ہیں،گھر میں ہیں یا بازار میں آپ کو ایمبولینس کی آواز سنائی دے تو سب سے پہلے ایمبولینس کو راستہ دیں اور پھر اس انسان کی صحتیابی کی دعا کر دیں۔۔ممکن ہے کل کو آپ یا آپ کے کسی پیارے کو ایمبولینس میں لے جایا جا رہا ہو اور اسے صاف راستہ اور ڈھیر ساری دعاؤں کی اشد ضرورت ہو۔۔۔اس کے بعد میں نے سوشل میڈیا پے ایمبولینس میں مریض کے حوالے سے مختلف جگہ اپنے ہی الفاظ کاپی کیے ہوئے دیکھے یا میرے اس طرف توجہ دلائے جانے پے لوگوں نے اپنے انداز میں اپنے حساب سے اس موضوع پے الفاظ ترتیب دے رکھے تھے۔۔

مجھے بڑی اور بے حد خوشی ہوتی ہے جب اپنے الفاظوں  یا اپنی سوچ کو دوسروں کی والز پے لکھا دیکھتا پڑھتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ اے خالق و مالک مجھے بہترین انسان بنا، انسانوں کی خدمت کا زریعہ و سبب بنا، بہترین انسانوں میں میرا شمار فرما اور بہترین انسانوں کا ساتھ عطا فرما۔۔آمین۔

میں کوئی فرشتہ نہیں ہوں۔۔ایک ادنیٰ و حقیر سا انسان ہوں بس اپنی تئیں کوشش و سعی کرتا رہتا ہوں کہ بہتر سے بہتر سوچوں، بہتر سے بہتر لکھوں،بہتر سے بہتر عمل کروں اور بہتر سے بہترین انسان بن سکوں۔۔

مسئلہ ‏المیہ

ہماری قوم کے مسئلوں اور المیوں میں سے ایک بہت بڑا مسئلہ اور المیہ یہ بھی ہے کہ ہم سیکھنے کی بجائے سیکھانے پے زور دیتے ہیں، سننے کی بجائے سنانے لگتے ہیں اور سمجھنے کی بجائے غلط جج کرنے لگتے ہیں۔

آخری ‏حد

میرا زاتی مشاہدہ اور تجربہ ہے " کہ ربّ رحمان انسان کی برائی کی آخری حد جبتک نا دیکھ لے تبتک اسکی گرفت و پکڑ نہیں کرتا

اور اسی طرح ربّ رحمان انسان کی نیکی و پرہیزگاری کی بھی جبتک آخری حد نا دیکھ لے تب تک اسے مقام و مرتبہ عطا نہیں فرماتا" ۔ ۔ ۔!!!