السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Sunday, 2 June 2019

ائے رمضان کریم

ائے رمضان کریم

تُو جب ربّ رحمٰن کے پاس لوٹے گا تو بہتوں کے اچھے اعمال اور بہتوں کے برے کارنامے لے کر لوٹے گا،اچھوں کی ایک سے ایک اچھائی نیکی و بھلائی بیان کرے گا کہ تیرے فلاں بندے نے رمضان کریم میں پورے پورے روزے رکھے، تو فلاں نے ساری نمازوں کا اہتمام کیا،تیرے فلاں بندے نے اٹھ اٹھ کر توبہ و استغفار کیا تو فلاں بندہ سارا رمضان بڑا ہی تہجد گزار رہا، فلاں بندے نے تیرے غریب و مساکین کے لیے اپنے دسترخوان کھول دیا تو فلاں نے رو رو کر گناہوں کی معافیاں مانگی،فلاں نے قطع رحمی کو ترک کرکے رشتوں سے صلح رحمی کی تو فلاں نے والدین کی نافرمانی سے فرمانبرداری اختیار کر لی،فلاں نے فلاں کا دل دکھانے پے مافی مانگی تو فلاں نے فلاں کا دل دکھانے پے اس سے معافی مانگی، فلاں نے فلاں کو معاف کیا تو فلاں نے فلاں فلاں کو تیری رضا کے لیے معاف کیا،فلاں نے اتنا اتنا صدقہ و خیرات کیا تو فلاں نے اتنی اتنی سحری و افطاری کروائی فلاں نے فلاں تو فلاں نے فلاں فلاں نیکی اور خیر و بھلائی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیا

پھر تو بُروں کے کارناموں کا احوال سنائے گا کہ یا ربّ رحمٰن تیرے کچھ بندوں نے مجھے پا لینے کے بعد بھی اپنی پرانی اور بری روش کو نا تو ترک کیا اور ناہی اسے چھوڑا، فلاں فلاں شیاطین کے قید و بند ہونے کے باوجود بھی اپنے اپنے نفس کے ورغلانے اور اکسانے پے فلاں فلاں برائی پے برائی کرتے رہے،فلاں نے منافع خوری تو فلاں نے ذخیرہ اندوزی کی، فلاں نے کسی کو تو فلاں نے کسی کو لوٹا، فلاں نے کسی کو برا بھلا کہا تو فلاں نے کسی کو گالم گلوچ کیا، فلاں فلاں نے نا روزے رکھے نا فلاں فلاں نے نماز پڑھی نا فلاں نے تہجد نا ہی دیگر عبادات ادا کی، فلاں نے نا توبہ و استغار کیا اور ناہی بروں کی محفل کو چھوڑا،فلاں نے فلاں تو فلاں نے فلاں فلاں برا و بد اور گندا کام کیا۔

پر ائے رمضان کریم جب تو میرے کارنامے ربّ رحمٰن کے حضور بیان کرنا تو کہنا تیرے اس بندے نے تیرے رمضان کریم کا نا تو ادب کیا نا احترام کیا، نا ٹھیک سے روزے رکھے،نا ہی ٹھیک سے نمازیں پڑھی، نا فرض ادا کیے نا ہی نوافل ادا کیے، نا دن میں ٹھیک سے تیرا زکر فکر کیا نا ہی رات کو اٹھ کر تہجد ادا کی۔۔پر ربّ رحمٰن دنیا سے لوٹنے سے پہلے میں نے اسے پچھتاتے دیکھا، بے چین اور بے سکون اور اضطراب کی سی کیفیت میں دیکھا ہے کہ تنہائی میں اندھیرے میں تجھ سے ہم کلامی کرتے دیکھا ہے کہ تیرا یہ بندہ تجھ سے اور مجھ سے مخاطب تھا کہ ائے رمضان کریم جہاں تُو میرے فلاں فلاں گناہ،غفلت،کوتاہی و لاپروائی بیان کرے گا وہیں میرا یہ پچھتانہ، رونا بلکنا، افسوس و ملال کرنا،نادم و شرمندہ ہونا بھی بتا دینا کہ تیرا یہ بندہ خود سے مجھ سے اور تجھ سے بڑا نادم و شرمسار ہے کہ رمضان کریم جیسے مقدس و عظیم مہینے کو پا لینے کے بعد بھی اسے ضائع کر بیٹھا،اسے اس کے حق کے ساتھ زرا برابر بھی ادا نا کر سکا، دنیا داری میں ہی مصروف عمل رہا،ایمان کے کمزور ہونے کی وجہ سے تیرے رمضان کریم کو ضائع کرکے گنوا بیٹھا۔۔اور افسوس،پچھتاوے،ندامت و شرمندگی کے آنسو بہاتا رہا۔۔اور کہتا رہا کہ اے رمضان کریم میں تجھے گنوا بیٹھا، تیرے آنے کی جتنی خوشی تھی اس سے زیادہ تیرے جانے کا غم و ملال ہے کہ تجھے پا کے بھی میں تجھے نا پا سکا، تجھے پا کے بھی میں خالی ہاتھ رہا، تجھے اور ربّ رحمٰن کو راضی و خوش نا کر سکا۔۔

اے رمضان کریم اور اے خالق و مالک مجھے معاف فرمانا میری کمی پیشی،میری غفلت،لاپروائی پے میرے ساتھ درگزر فرمانا اور اگلا رمضان کریم عطا فرما کے اسے ٹھیک ٹھیک اور صحیح صحیح سے ادا کرنے کی توفیق و سعادت عطا فرمانا۔

آمین۔ایکبار درود پاک پڑھیں۔

No comments:

Post a Comment