السلام علیکم،میں ایک لکھاری ہوں ایسا لکھاری جو ہر موضوعات پے سوچتا اور لکھتا ہے۔

Monday, 31 August 2020

مصافحہ

آپ سے ہاتھ ملانے والوں میں اکثریت ان لوگوں کی ہوتی ہے جو ہاتھ کر جانے کے لیے آپ سے ہاتھ ملاتے ہیں۔

اپنا و اپنے

آپ کی اپنی زات کے سوا آپ کا کوئی نہیں ہے۔۔اور گر جو کوئی اپنا ہے تو پھر وہ ہے جس نے آپ کو " کُن " کی طاقت سے تخلیق کیا ہے۔

Saturday, 29 August 2020

قلم و کتاب

Imp Post

میں جب جدہ میں تھا تو عزیزیہ کے ہر کچرے کے ڈرم کے اندر و باہر پاکستانی سلیبس کی کتابیں پھینکی ہوئی ملتی تھیں

یہ سب دیکھ کر بڑا دکھ ہوتا تھا اور میں سوچتا تھا کہ انسان کو جہالت کے اندھیروں سے روشنیوں سے متعارف کرانے اور ناکامیوں و ناامیدیوں سے نکال کر کامیابیوں کے سفر پے گامزن کرنے والی ان کتابوں کی کیا خوب عزت افزائی کی جا رہی ہے کہ انہیں گھر کے کچرے کی طرح اٹھا کر کسی کچرے دان میں بے دردی سے پھینک دیا جاتا ہے۔۔۔

میں ان کچرے کے ڈرم کے باہر گری ہوئی کچھ کتابوں اور کاپیوں کو اٹھا کر پڑھتا بھی تھا کیونکہ میری عادت ہے کہ علم جیسا بھی، کسی بھی شکل میں اور کہیں سے بھی ملے اسے حاصل کرنا چاہیے۔۔۔

بس آپ سب سے خاص طور پے والدین اور گھر کے بڑوں سے درخواست اور التجا ہے کہ گھر کے چھوٹوں کو کتاب کی عزت اور تعظیم کرنا سیکھائیں اور بتائیں کہ بیٹا جب کسی کلاس کو پاس کر لو تو سابقہ کلاس کی کتابیں کسی کچرے دان میں پھینکنے کی بجائے سکول کی لائبریری میں جمع کرادو۔۔کسی مستحق و نادار طالب علم کو دے دو یا اسے کسی اچھے اور بہتر استعمال میں لاؤ۔۔مگر یوں کتاب کی توہین اور بے حرمتی مت کرو کہ کہ ان کتابوں نے تمہیں ایک تعلیم یافتہ اور باشعور انسان بنایا ہے ، تمہیں تمہارا جینے کا مقصد، طریقہ اور سلیقہ سیکھایا اور بتایا ہے اس لیے کتابوں کو کسی کچرے دان میں جا کر پھینک آنے کی بجائے انکی تعظیم کرنا سیکھو۔۔جس علم نے تمہیں اداب کرنا سیکھایا ہے بیٹا تم بھی اس علم کا اداب کرنا سیکھو۔۔

کیونکہ قرآن پاک بھی تو ایک کتاب کی شکل میں اتارا گیا ہے اور اس لیے کتابوں کی تعظیم کرو جو انسان کو ایک کورے کاغذ سے ایک عظیم انسان بنا جاتی ہیں۔۔

میں نے جب تک نہیں پڑھا تھا کہ اللہ نے قلم کے زریعے علم کو پھیلایا تو پہلے میں Pen & pensils کی قدر نہیں کرتا تھا، اور pen pensils کو اڑا کر پھینک کر کسی کو پکڑاتا تھا، یا pen pensil کو استعمال کرنے کے بعد یوں ہی بستر یا ٹیبل پے پھینک دیا کرتا تھا، پر علم ہو جانے کے بعد میں قلم کی قدر کرتا ہوں اور اسے تعظیم سے رکھتا اور کسی کو دیتا ہوں۔

تھوڑا یا زرا سا نہیں بہت سارا سوچیں " کہ اگر قلم اور کتاب " نا ہوتے تو آج آپ اور میں کیا ہوتے۔۔۔!

وقاص